sheikh ulazam sheikh muhammad durfeshan

شیخ العظام شیخ محمد درفشان سید العارفین جناب شیخ محمد درفشاں، ایرانی بلوچستان قصرقند میں پیدا ہوۓ ۔ ذکری مسلک کے شعراء میں آپ کا درجہ سب سے بلند ہے ۔ اور آپکو ملک الشعراء مانا جاتا ہے۔ آپ کے والد کا نام شیخ جلال تھا اور والدہ قصرقند کے حاکم اور فارسی شاعر میر عبداللہ جنگی کی بیٹی تھی۔ اس طرح سردار زادہ ہونے کی وجہ سے وہ ممتاز حیثیت کا مالک تھا۔ آپکی جائے پیدائش شیخ مسجد ہے جہاں ابھی تک پرانی مسجد کے کھنڈرات موجود ہیں۔ شیخ طبقہ مرشد ین کا شجرہ نسب ایرانی بلوچستان کے شہر قصر قند نویں میں پشت میں ملک الشعراء شیخ محمد درفشاں ابن شیخ جلال ابن شیخ عمر سے ہوتا ہوا شخ جنید بغدادی کی توسط سے امام موسی کاظم حضرت امام حسین ابن حضرت علی کرم اللہ وجہ سے جاملتا ہے۔ آپ نے علمی اور مذہبی ماحول میں تربیت پائی جس سے آپ پر مذہب کا کافی اثر ہوا اور شاعرانہ صلاحیتیں پروان چڑھیں یہی وجہ ہے کہ آپ کی شاعری میں صوفیانہ اور عارفانہ کلام کی بھر مار ہے۔ آپ کے تین صاحب زادے تھے شیخ سلیمان، شیخ حسن اور شیخ رحمیداد شیخ سلیمان ذکری مسلک کا ایک جید عالم اور نامور شاعر تھا۔ آپ کے پردادا بغداد سے ہجرت کر کے ایرانی بلوچستان کے شہر شارک میں آکر سکونت پزیر ہوئے لیکن آپ کی پیدائش قصرقند میں 1090 ہجری میں ہوئی۔ آپ نے فارسی اور عربی کی تعلیم اپنے والدہ سے پائی۔ آپ کی والدہ بی بی مریم نیک، پرہیز گار اور عالم و فاضل خاتون تھیں۔ آپ کے اپنے کہنے کے مطابق انکی شاعری کا زمانہ بارہویں صدی ہجری کا آغاز ہے جیسا کہ وہ کہتے ہیں:۔ چون خواہی تو تاریخ این منقبت بودز ہجرت اش سبع والف ماست ترجمہ:۔ اگر تم اس منقبت کے کہنے کی تاریخ جانا چاہتے ہوتو تمہیں معلوم ہو کہ یہ1107ء ہجری بمطابق 1698ء میں کہی گئی ہے ۔ آپ کے دیوان کا نام در وجود ہے۔ در وجود فارسی زبان میں ایک عظیم شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ان کا قوت اظہار، الفاظوں کا صحیح اور برمحل استعمال اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان کو فارسی زبان پر کامل عبور حاصل تھا۔ بعض جگہ عربی زبان کا بر محل استعمال جو کہ قرآن کی آیتوں سے لئے گئے ہیں انکی شاعری کو متوازن اور بلند پایہ بناتا ہے ۔ در حقیقت درفشاں ایک صوفی شاعر تھے اور ان کا کلام پندونصیحت پڑتی ہے۔ آپ کے دیوان کے دو حصے ہیں۔ پہلا حصہ منظومات پر مشتمل ہے اور دوسرا حضہ غزلیات پر منظوم کلام در وجود کی غزلیات کا حصہ جو 48 عنوان پرمشتمل ہے، جیسے خطاب به انسان، مرشد کامل، مکالات جبرائیل باحضرت محمد مصطفی ﷺ سرم قربان به دیدار محمد ﷺ ، پرواز یکن طاہر ،خودآگہی ،خرمن توحید تسلیم ورضا ،حرف غم صحبت صادقین، باعمل مقبول بے عمل مردود، خودشناسی ،عمر رفته ، بر چرخ بلندی پرواز کن ، طالب حق باش، اسرار دل درمکنون وغیرہ ’’دیوان شیخ محمد درفشاں‘‘ کے عنوان سے سن 1985ء میں میری کاوشوں سے پہلی بارچپ کر دنیا کے سامنے متعارف ہوا۔ ہر ماہرعلم وفن شاعر و دانشوروں نے اس دیوان کو بے حد سراہا اور اسے عظیم شاہکار کہا۔ محقق واجہ عبدالغفار ندیم’’ نوکیں دور کوئی‘‘ میں اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے واجہ درفشاں کے بارے میں کہتے ہیں’’ کلام درفشاں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ سترویں عیسوی کا ایک عظیم قارسی گو شاعر تھا جسے ذکریوں نے بجا طور پر ملک الشعراء اور درفشاں‘‘ کے خطاب دیئے تھے۔ روز نامہ انگلش ڈان نے’’ بولان کی شاعری‘‘ کے عنوان سے انکے کلام کی تعریف کی ہے۔ ( 25/1/1986 - DAWN ) ترجمہ :۔ درفشاں 1619ء میں تربت سے 250 کلومیٹر دور قصرقند میں پیدا ہوۓ اور 80 سال کی عمر میں وفات پائی ۔انہوں نے مذہبی تعلیم اپنے والدین کی آغوش میں حاصل کی ۔ بچپن ہی سے شاعری کرنے لگے تھے۔انکے دادا شیخ عمر کا پانچویں پشت سے سلسلہ نسب شیخ جنید بغدادی سے جاملتا ہے ۔ انکی والدہ بی بی مریم حاکم قصر ند کی بیٹی تھی ۔ ان کا بچپن والد کے مذہبی تقدس میں گزرا۔ وہ صوفی شاعر تھے اور اپنا شاعران نقص محمد رکھتے تھے۔انکی شاعری میں اخلاقیات ،روحانیت اور اللہ کی وحدانیت کا درس خوبصورت پیراۓ میں ملتے ہیں ۔ ڈر وجود 1107 ہجری میں مکمل ہوئی جس کے معنی یہ ہوئے کہ مہدی کے عالم غیرت کے 78 سال بعد در وجود تصنیف ہوئی۔ درفشاں نے اپنی شاعری کے ذریعے معاشرے کے نا کارہ اور بدکردار لوگوں کو بیچ اور سیدھی راہ دکھائی۔انہوں نے لوگوں کو اس بات کا درس دیا کہ حرص وطمع ایک خطرناک اور مہلک مرض ہے اس سے بچو ۔ انسان کو ایک عظیم مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ بچوں کو جو ہم نے اپنے سینوں میں بساۓ ہوۓ ہیں انہیں توڑ دو۔ وہ اس دنیا میں عظیم انقلاب بر پا کر میں جس میں سچائی اور راست بازی ہو۔ آپ نے وز وجودکوان اشعار سے شروع کیا ہے۔ بنام خدائیکه در وجود + برآور داز بر افضال وجود برآرنده آسان و زمین + نگارنده آدم از ماه وطین فرازنده خاک بر روی آب + فروزنده عالم از آفتاب

Post a Comment

Previous Post Next Post