meer abdullah janghi

میر عبدالله جنگی میرعبداللہ جنگی ایرانی بلوچستان میں شہر قصرقند کے حاکم تھے۔ میر عبداللہ کوخواب میں بشارت ہوئی کہ امام مہدی یہاں آۓ ہوۓ ہیں ۔ سنکر وہ مہدی کو ڈھونڈ نے گھر سے نکلے اور سیدھا مہدی کی مجلس میں پہنچ گئے اور فوری طور پر انکے ہاتھ پر بیعت کی ۔وہ راہ خدا پر سب کچھ چھوڑ کر مہدی کے جان نثار اور شیدائی ہوگئے ۔ واجہ میرعبداللہ جنگی ، ذکر یوں کے عظیم رہبر وشاعر واجہ شیخ محمد درفشاں کے نانا تھے۔ آپ کا پورا خاندان علم وادب و شاعری میں دلچسپی رکھتا تھا۔ واجہ میر عبداللہ جنگی ایک عبادت گزار۔ خداترس ۔ زاہد منتقی ۔ پرہیزگار اور عارف شخص ہونے کے ساتھ عربی و فارسی زبان کے عالم تھے۔ انکے نواسے شیخ محمد درفشاں نے انکی عمدہ خصلت اور کردار وسیرت کے بارے میں کہا ہے:۔ یکے عارفے درقصرقند بوده که در معرفت معدن پند بود دش بود گنجینه سرق + نظر گاه اونبع منطبق ز کشف و کرامات بدان پایه بود + کرفل خدا بر سرش سامیه بود دل و دیداش منبع نور بود + به عبداللہ نامش مشهور بود ترجمہ:۔ قصرقند میں ایک زاہد وخردمنڈ شخص رہتا تھا۔ کہ معرفت کے رازوں کو خوب جانتا تھا۔ اس کا دل اسرار ورموز کوخوب سمجھتا تھا۔ اس کا دل سر حق کا خزانہ تھا۔ کشف وکرامات میں اس مقام پر پہنچا تھا کہ اللہ تعالی کا سایہ کر اس پر ہمیشہ ایک رہتا تھا۔ اس کادل نورکامنبع تھا اور شیخ عبداللہ کے نام سے مشہور ومعروف تھا۔ قاضی براہیم کشانی میر عبداللہ جنگی کے بارے میں لب کشا اور کہتے ہیں ۔ چون میر عبداللہ و یدالہام خواب + کہ آمدور مین مہدی کامیاب خریدار گشته چوفرمان بران + یقین سر برآورد بر عین جان غلام رہ پاک مہدی شداو + وزان بنده خیر خواہی شد او تمام زاملاک باغ و جاه + بر آن حضرت پاک کردش فدا روان شد به همراه عالی جناب + گرفت است در دست راه نواب ترجمہ:۔ میر عبداللہ کو خواب میں الہام ہوا کہ مہدی یہاں آۓ ہیں ۔ وہ انکے حکم کا غلام اور فرماں بردار بندہ کی مانند مہدی کے پاک راستے پر منزل کی جانب گامزن ہوۓ ۔ اپنا سب کچھ مال متاع اور باغات وجائیداد خدا اور مہدی کی خاطر قربان کر دی۔ وطن چھوڑ کر ہجرت کی اور مہدی کے خاص اصحاب بن گئے ۔ اُنکی حمد یہ شاعری کا ایک نمونہ ملا حظ ہو ے گشایم از سر صدق عبودیت زباں + گویم از جان محمد خلاق زمین و آسمان صالفی کز صنع خود ہر سال در بوستان دهر + گاھے مے آرد بہاروگا ہے مے آروخزان قادرے کز امرش از برگ درخت کرم کز + مے تند کز جامہ زیبا گاهے بر نہان از لعاب خل شهد بر شفا آرد پدید + از نے شکر نبات بے عقل ساز دعیان خالق کز جرم خاک آور دآدم راظہور + تاج کر منا بفرش سے نہاداز امتحان۔ فکرار باب خردورکہنہ داتش کے رسید + غایت صنع وصفات اونگنجد در جهان ترجمہ:۔ اس خالق کا حمد وثناء میں صدق دل سے کرتا ہوں جوزمین و آسماں کا خالق ہے ۔ وہ اپنے قدرت کمال سے ہر سال بھی بہار لاتا ہے بھی خزاں ۔ اسکی صافی دیکھیں کہ کیڑے، درخت کے پتوں سے ریشم پیدا کرتی ہیں جس سے نہایت قیمتی لباس بناۓ جاتے ہیں ۔ اور شہد کی مکھی سے شہد، گنے کی لکڑی سے چینی جو کہ نقصان سے پاک ہے۔ خداوند پاک نے آدم کومٹی سے پیدا کیا اور انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔ داناؤں کا ادراک ۔انکی صفات بیاں سے باہر ہیں۔ میرعبداللہ جنگی نے مہدی کے ہاتھ پر 1017 ہجری میں بیعت کی اور مہدی کے ہمراہ 1019 ہجری میں بیچ مکران تشریف لاۓ۔ وہ مہدی کے صف اول کے صحابی تھے۔ اور کبھی بھی مہدی سے الگ نہ ہوۓ یہاں تک مہدی کے عالم غیبت میں بھی موجودرہے۔ مہدی کے سیر جہانی کے وقت پورے ایران گہ، قصرقندولا میں ساتھ رہے۔ پھر حکم خداوندی کیچ مکران کا سراکھٹا کیا۔ پھر دس سال پیچ میں درس و تدریس،ذکر وفکر، ریاضت و بندگی تبلیغ کو مراد پر عبادات ذکری مسلک میں شرح میر عبداللہ کوقدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ تفسیر قرآن پر شرح میر عبداللہ جنگ ایک مکمل اور جامع تفسیر ہے۔ بیشرح میں گذاردی اور کوہ مراد روحانی مسکن قرار پایا۔ تین حصوں پر نقسم ہے۔ اڈل۔مہدی کامیر جہانی۔ دوئم ۔شرک وکفر کی نفی سوئم ۔ مہدی کے فضائل ( رسالہ اول۔ دوئم ۔سوئم ) میر عبداللہ جنگی مہدی کے آمد و گذشت کے بارے میں فرماتے ہیں ۔ ازسوۓ مغرب درآمد باز در مغرب خفی برلباس فکر درویشی کند سیر جهان آمده ادآمده یک ذره شک نه بود بعد از ان غیری نیاد مد ، آمده معلوم دان گرتمان مهدی دیگر بوداین خلق را کوه بیابنداز براۓ بادشاہی جہان تا در این معنی نباشد مجبت این خلق را از امام آخرین نوعی نیاید در بیان بس محقق دان امام آخرین این بودرفت بعدازاں وی نخواهد گشت در عالم میاں ترجمہ:۔ مشرق کی جانب ظاہر ہوئے اور بطرف مغرب چلے گئے۔ یعنی انہوں نے اپنامشن مکمل کیا۔ وہ آچکے ہیں اس میں رتی بھر بھی شک کی گنجائش نہیں۔ یعنی جان لو مہدی ہی آۓ کوئی اور نہیں آۓ ۔ اب دل سے یہ گمان نکال دو کہ دوسرا کوئی مہدی آئینگے اور مہدی ہونے کا دعوی کر ینگے ۔

Post a Comment

Previous Post Next Post