zikr illahi ke mukhtalif iqsam

zikr illahi ke mukhtalif iqsam

ذِکر کے معنی یاد کرنا،یاد رکھنا،چرچا کرنا،خیر خواہی اور عزت و شرف کے ہیں۔ قرآنِ کریم میں ذِکر اِن تمام معنوں میں آیا ہوا ہے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو یاد کرنا، اسے یاد رکھنا، اس کا چرچا کرنا ذِکر اللہ کہلاتا ہے ذِکر الٰہی کی تین قسمیں ہیں: (۱)ذِکر لسانی کہ بندہ زبان سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذِکر کرے، اس میں تسبیح، تقدیس، ثنا، حمد، توبہ، اِستغفار، دُعا وغیرہ داخل ہیں۔ (۲)ذِکر قلبی کہ بندہ اپنے دل کے درکن میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذکر بیٹھا دے اور دل کو ذکر کرنا سیکھا دے ، ذکر قلبی کا آسان طریقہ یہ ہے کہ بندہ اپنی شہداد کے اُنگلی دل پر رکھ کر درکن محسوس کر کے اُس پر ذکر لا الہ الااللہ پڑتا رہے، اور تصوف کے حالات میں اپنے کامل مرشد کے ساتھ ذکر ادا کرے یہاں اُس سے ذکر سیکھنا اور ذکر قلبی اکثر کرنے کے بعد دل بھاری ہوجاتا ہے جیسے کے ہیئرٹیک ہورا ہوں مگر ایسا کچھ نہیں ہے وہ تو دل مشول ذکر میں ہوتا ہے (۳) ذِکر بالجوارح کہ بندہ مختلف اَعضائے جسم سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا ذکر کرے۔جیسے مقدس مقامات کے لیے سفر کرنا، آنکھ کا خوفِ خدا میں رونا، کان کا ربّ تَعَالٰی کا نام سننا۔ ہے: تسبیح وتکبیر ثناء وقراءت تو ذکرلسانی ہے اور خشوع وخضوع اِخلاص ذِکر قلبی اور قیام رکوع وسجود وغیرہ ذِکر بالجوراح ہے۔ ٭ذِکرﷲ بالواسطہ بھی ہوتا ہے اور بلاواسطہ بھی۔ (۱)ﷲتَعَالٰی کی ذات و صفات کا تذکرہ بلاواسطہ ذِکرﷲ ہے۔ (۲) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوبوں کا محبت سے چرچا کرنا، اس کے دشمنوں کا برائی سے ذِکر کرنا سب بالواسطہ ذِکرﷲ ہیں۔ سارا قرآنِ پاک ذِکرﷲہے مگر اس میں کہیں تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ذات و صفات مذکور ہیں،کہیں حضور نبی رحمت شفیع اُمت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے اَوصاف و محامد(تعریفیں)، کہیں کفار کے (بطورِ مذمت)تذکرے۔ذِکرﷲبہترین عبادت ہے اسی لیے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اس کا تاکیدی حکم ارشاد فرمایا ہے۔ ٭ پھر ذِکر کی مزید دو صورتیں بھی ہیں۔ ذکرِ الٰہی کے اور دو اقسام ۱ ذکر جلی جو بلند آواز اور باجماعت کیا جاتا ہے۔ ۲ ذکر خفی جو خاموشی اور انفرادی طور پر کیا جاتا ہے - ذکرِ الٰہی کرنے کے چار طریقہ مندرجہ ذیل ہیں۔ ۱: ذکر ۳ تسبیح  ۲: ذکر ۴ تسبیح ۳:  ذکر ۶ تسبیح ۴: ذکر دس تسبیح۔ ویسے ذکر الٰہی کے لاتعداد طریقہ ہے مگر ہم ذکری صرف انی چار طریقوں سے عبادت کرتے ہیں گر کوئی اہل ذکر، ذکر چار تسبیح کرے ہوکر یہاں لیٹ کر ادا کرے تو غلط نہیں ہے کیوں کہ ذکر کرنے کا ہر طریقہ قابل قبول ہے۔ قول ہے اولیاء کرام با عمل مقبول بے عمل مردود ترجمہ : ذکر الٰہی سے بڑکر کوئی عمل نہیں اور ذکر نہ کرنے والے مردود ہے جو دم غافل سو دم کافر ترجمہ : ایک لمحہ کے لیا انسان ذکر سے غافل رہے تو اُسکا وہ لمحہ کفر میں شمار ہوتا ہے لذت ایمان فزاید در عمل مردہ آن ایمان کہ ناید در عمل ترجمہ : عمل کے ذریعہ سے ایمان کے لزت میں اضافہ ہوتا ہے وہ ایمان مردہ ہوجاتا ہے جس پر عمل نہ کیا جائے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post