Allama Qazi brahim Panjgoori

Allama Qazi brahim Panjgoori

حضرت علامہ قاضی ابراہیم پنجگوری کا حقیقی نام مِرزا ابراہیم تھا اور آپ کے والد کا نام مرزا نوت تھا آپ کشانی قبیلہ سے تعلق رکھتے تھے اور آپ اپنے ابیات میں تخلص براہیم استعمال کرتے تھے ۔ آپ کی صحیح تاریخ پیدائش معلوم نہیں لیکن ایسا لگتا ہے وہ سنہ ۱۱۳۰ھ کے لگ بھگ پیدا ہوئے ہونگے۔ پنجگور میں قاضی کے عہدہ جلیلہ پر فائز تھے ۔ وہ شرعی علوم اور قرآن پاک کی تعلیمات پر پورا عوبور رکھتے تھے ۔ وہ زاہد متقی اور صوفی منش انسان تھے لیکن وہ ذکریوں کے سخت ترین دشمن تصور کئے جاتے تھے۔ قاضی صاحب کا ذکری مسلک سے وابستہ ہوجانا بھی ایک معجزے سے کم نہ تھا۔ وہ علم معرفت کی بلندیوں پر تھے اور قاضی شہر تھے ۔ اُن کا زمان تقریباً نصیر خان نوری کا زمانہ تھا۔ قاضی ذکری گروه میں اُس وقت شامل ہوئے جب ذکریوں کا شیرازہ بکھرنے والا تھا۔ انہوں نے صرف اپنا شرعی عہدہ چھوڑا بلکہ اپنا مسلک بھی چھوڑ کر مہدی علیہ سلام کی صوفیانہ قلندرانہ اور درویشانہ گروہ میں شامل ہوئے۔ اس سے پہلے قاضی صاحب اہل سنت والجماعت کے ایک جید عالم تھے ۔ وه شرعی اور فقہی امور پر کافی دسترس رکھتے تھے اور قاضی شہر تھے۔ کہتے ہیں وی ذکری افکار کے سخت مخالف تھے ۔ شرعی معاملات میں وہ اکثر ذکریوں کے خلاف فیصلے صادر کرتے تھے ۔ روایت ہے وہ شکار کے لیا پنجگور سے باہر بیابانوں میں گئے، جہاں اُن کی ملاقات ایک روحانی شخص سے ہوئی ۔ اور وہ شخص اور کوئی نہیں بلکہ خود امام زمانہ تھے اُس ملاقات نے علامہ صاحب کی زندگی کی کایا پلٹ دی ۔ اُن کے افکار اور خیالات یکسر تبدیل آگئی ۔جب وہ گر لوٹے تو سکتے کے عالم میں تھے۔کسی سے بات چیت نہیں کرتے تھے اور نیم ہے ہوشی کے عالم میں تھے ۔ جب بھائیوں نے یہ حالات دیکھی تو بہت پریشان ہوئے اور اُن سے پوچھا اُنہیں کیا ہوا ہے ۔بھائیوں کی باڑ باڑ اسرار پر وہ یوں بول اٹھے. اے بردار چیست دانی روز اول کیست شد شاہ شاھاں تاج بر سر سرورش مہدی بود

Post a Comment

Previous Post Next Post